جماعت اسلامی ہند، گریٹر حیدر آباد کے سمپوزیم سے جناب ملک معتصم خان ‘ مفتی صادق محی الدین فہیم اور دیگر دانشوروں کا خطاب
مرکزی حکومت مجوزہ وقف ترمیمی بل کو قانونی شکل دے کر مسلمانوں کی وقف شدہ جائیدادوں کو ہڑپنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت کا یہ اقدام بد نیتی پرہی ہے اور اس سے پورا نظام اوقاف تباہ و برباد ہو جائے گا ۔ یہ دراصل وقف کی جائیدادوں کا تحفظ نہیں ہے بلکہ حکومت نیا وقف ایکٹ لا کر اوقانی جائیدادوں پر بلڈوزر چلا دینا چاہتی ہے۔ اس لئے حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ وقف ترمیمی بل ۔ 2024 سے دستبردار ہو جائے ۔ ان خیالات کا اظہار ن، نائب امیر جماعت اسلامی ہند جناب ملک معتصم خان نے میڈیا پلس آڈیٹوریم ، گن فونڈری میں شعبہ تعلقات عامہ، جماعت اسلامی ہند گریٹر حیدر آباد کے زیر اہتمام ” وقف ترمیمی بل 2024 ” کے عنوان پر منعقدہ سمپوزیم سے صدرارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ غیر مسلم نمائندوں کو وقف بورڈس اور وقف کونسل میں شامل کر کے حکومت "مسلم مکت وقف بورڈ” بنانا چاہتی ہے۔ مودی حکومت کی کابینہ میں ایک بھی مسلم نمائندہ نہیں ہے لیکن حکومت مسلم وقف بورڈ میں غیر مسلموں کو ٹھونسنا چاہتی ہے۔ مولانا مفتی صادق محی الدین فہیم ، صدر مسلم یونائٹیڈ فورم نے وقف کی شرعی حیثیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید میں انفاق کا تذکرہ کرتے ہوئے خیر کے کام انجام دینے کی تلقین کی گئی۔ نبی کریم ﷺ کے اسوہ سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ نے صحابہ کرام ؓ کو اللہ کے راستے میں مال خرچ کرنے کی تاکید کی۔ آپؑ نے فرمایا کہ بندہ جو کار خیر کرتا اس کا ثواب اسے مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے۔ جیسے مسجد بنانا ، سرائے تعمیر کرنا کنواں کھودوانا وغیرہ۔ مولانا نے کہا کہ مسلمانوں کی اوقافی جائیدادوں کو چھینے کی کوشش شریعت میں مداخلت ہے اسے مسلمان ہرگز برداشت نہیں کرسکتے۔ ہمارے اسلاف نے اپنی قوم کی فلاح و بہبود کے لئے اپنی قمیتی جائیدادیں وقف کی ہیں یہ کسی حکومت کی دی ہوئی نہیں اس لئے حکومت وقف ترمیمی بل سے باز آ جائے ۔ جناب شفیق الزماں ، آئی اے ایس ( ریٹائرڈ) سابق اسپیشل سکریڑی حکومت آندھرا پردیش نے پاور پوائنٹ پریزینٹیشن کے ذریعہ وقف ترمیمی بل کے نقائص کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعہ وقف بورڈس کی آزادی کو چھین لیا گیا ہے کلکٹر کو زیادہ اختیارات دئے گئے ہیں ۔ نئے وقف بل کو لانے سے پہلے مشاورت بھی نہیں کی گئی اور اچانک یہ بل لایا گیا۔ جناب میر مسعود خان سینئر ایڈوکیٹ نے کہا کہ کوئی بھی قانون حتمی نہیں ہوتا ہے۔ اس لئے حکومت کو مجبور کیا جائے کہ وہ وقف کے قانون میں من مانی ترامیم نہ لائے۔ مفتی عبدالفتاح عادل سبیلی کی تذکیر بالقرآن سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ ڈاکٹر مبشر احمد، ناظم شہر نے خیر مقدمی تقریر کی۔ ڈاکٹر سید اسلام الدین مجاہد، سکریٹری ، تعلقات عامہ نے نظامت کی اور بتایا کہ اس نوعیت کے پروگرام آئندہ بھی منعقد کئے جاتے رہیں گے۔ سمپوزیم میں سامعین کی کثیر تعداد شریک تھی۔ جناب منظور احمد نے شکر یہ ادا کیا۔