حیدرآباد -مابعد 1948 پر ایس آئی او تلنگانہ کا سیمینار۔ اسکالرز اور معززین کا خطاب
حیدرآباد 25 اگست(پریس نوٹ): اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا حلقہ تلنگانہ نے ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا جس کا موضوع "حیدرآباد – 1948 کے بعد” رکھا گیا۔ اس پروگرام میں 1948 کے بعد ریاست حیدرآباد میں ہونے والے اہم واقعات بالخصوص پولیس ایکشن اور اس کے سنگین اثرات پر گفتگو کی گئی۔ ایس آئی او مختلف اور اہم موضوعات پر اکیڈمک انداز میں گفتگو کرتی آرہی ہے، یہ پروگرام بھی اسی کی ایک کڑی ہے، سانحہ حیدرآباد پر اکیڈمک انداز میں بہت کم گفتگو ملتی ہے، مختلف لوگوں نے اپنے اپنے نظریاتی بنیادوں پر اس واقعہ کو ڈاکیومنٹ کیا ہے، اس پروگرام میں مسلمان اس سانحہ کو کس انداز میں دیکھتے ہیں اس پر ان افراد نے گفتگو کی جو زمینی سطح پر کام کررہے ہیں۔ پروگرام کے دو سیشن تھے، جس کے پہلے سیشن میں جناب امین جعفری سابقہ رکن قانون ساز، جناب میر ایوب علی خان ، کنسلٹنٹ ایڈیٹر روزنامہ سیاست اور عبدالحفیظ، صدر ایس آئی او تلنگانہ نے گفتگو کی۔ دوسرے سیشن میں نوجوان قلمکار پرمود منڈاڈے ، خرم مراد اور دانش مجید کے علاوہ پروفیسر فہیم الدین احمد نے گفتگو کی۔
افتتاحی گفتگو میں مطیع الرحمن نے تاریخ کے واقعات جس طرح سے مسلم موضوع کا ایک نیا وجود تشکیل دیتے ہیں اس تصورکے تناظر میں آپریشن پولو کی پرتشدد تاریخوں سے لے کر تلنگانہ کی تشکیل تک ماضی سے حال کو سمجھنے کے خیال کو پیش کیا۔ میر ایوب علی خان نے "نولبرل حیدرآباد میں عوامی حلقوں کا ازسر نو تصور” کے عنوان سے گفتگو کی جس میں انہوں نے آپریسن پولو کی تاریخ، اس میں اسٹیٹ کے کردار سے لیکر عوامی حلقوں کے ریسانس پر گفتگو کی۔ امین جعفری نے اپنی گفتگو میں حیدرآباد کی سیاسی تاریخ کا جائزہ لیا۔ برادر عبدالحفیظ صدر ایس آئی او تلنگانہ نے 1948 کے پولیس ایکشن کے دردناک واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا "ان واقعات نے مسلمانوں کی معاشی و سیاسی کمر توڑنے کی کوشش کی اور پیچھے ڈھکیل دیا۔مولانا مودودی نے اپنے خط میں بصیرت والے انداز میں نصیحت کرتے ہوئے حیدرآباد قائدین کو یہ مشورہ دیا تھا کہ وہ مسلمانوں کے تہذیبی خود اختیاری کے لیے معاہدات کریں اور جذباتیت و کھوکھلے نعروں سے کشمکش و مزاحمت کی کوشش نہ کریں۔”
دوپہر کے سیشن میں ریاست حیدرآباد کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان قلمکاروں کا ایک پینل ڈسکیشن ہوا، مراٹھواڑہ سے پرمود منڈاڈے (پی ایچ ڈی اسکالر، آئی آئی ٹی بمبئی)، حیدرآباد سےدانش مجید (فلم ساز، صحافی) اور کلیان سے خرم مراد (دستاویزی فلم ساز، ایم اے لنگوسٹکس، یو او ایچ) ۔ تینوں پینلسٹ نے تشدد سے بچ جانے والوں کی کہانیوں کے ذریعے تشدد کے تجربات کو بیان کیا۔ تینوں پینلسٹ نے تشدد، یادداشت، ریکارڈ، اسپیس، زبان، ہجرت جیسے موضوعات پر گفتگو کی ۔ڈاکٹر فہیم الدین احمد (اسسٹنٹ پروفیسر ٹرانسلیشن اسٹڈیز، ایڈیٹر دعوۃ ویکلی) نےاپنے اختتامی کلمات میں اس اہم موضوع پر اس سیمینار کے لئے منتظمین اور سامعین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعات یقیناً افسوسناک ہے لیکن ان امور پر گفتگو کرتے ہوئے محض صدمہ اور دکھ کی میموری لینے کے بجائے امید اور مستقبل کے لئے اسباق پر گفتگو ہونی چاہئے۔