نارائن پیٹ19اگست(سماجی خبریں): تلنگانہ کو کھیلوں کےمیدان میں مرکز ی حیثیت حاصل ہو اس جانب کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر وعلیٰ تلنگانہ اے.ریونت ریڈی نے اعلی حکام کے ساتھ جائزہ اجلاس کا انعقاد عمل میں لایا. اس موقع پر انہوں نے کہا کہ چوتھے شہر کی تعمیر میں ینگ انڈیا اسپورٹس یونیورسٹی کے قیام کے موقع پر انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ مکٹلف کھیلوں ، اکیڈیموں ، اسکولس، اور کھیلوں کے تربیتی اداروں کو ایک چھت کے نیچے لانے اور یونیورسٹی کو موثر انداز میں تشکیل دیا جائے.
وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر خواہش ظااہر کی کہ ایک دہائی قبل جہاں حیدرآباد افرو ایشین گیمز کی میزبانی کی تھی ، مستوبل میں یہاں اولمپکس کی میزبانی کی جا سکے.ساتھ ہی ایسے ماہر کھیلاڈیوں کی تربیت کا انتظام کیا جائے کہ جو اولمپکس میں ملک کا نام روشن کریں. اس کیلئے ضرورت پڑھنے پر بین الاقوامی سطح کے ماہر ٹرینرز کی خدمات حاصل کی جائے.
تجویز دی گئی ہے کہ شوٹنگ، ریسلنگ، باکسنگ، تیر اندازی، جیولن تھرو اور ہاکی جو کہ ہمارے ملک سے اولمپکس میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، کو اولین ترجیح دی جائے اور اس کے بعد دیگر کھیلوں کی تربیت دی جائے جہاں تمغے جیتنے کا موقع ہو۔
وزیراعلیٰ نے تجویز دی کہ اساتذہ کو چاہیے کہ وہ کم عمری میں ہی طلباء میں کھیلوں کی مہارت کی نشاندہی کریں۔ایسے تمام طلباء کو متعلقہ کھیلوں میں تربیت دینے کے لیے ہر لوک سبھا حلقہ میں ایک اسپورٹس اسکول قائم کیا جانا چاہیے۔جہاں کھیلوں کے ساتھ ساتھ تعلیم کی بہتر انتظامات کئے جائیں.
وزیراعلیٰ نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ اولمپکس میں میڈل جیتنے والے کھلاڑیوں کی تفصیلات جمع کریں، کھلاڑیوں کے کام کرنے کے طریقے اور متعلقہ ممالک کی کھیلوں کے حوالے سے پالیسیوں کا مطالعہ کریں اور ایک جامع رپورٹ تیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کو ینگ انڈیا کے لیے ایک برانڈ بننا چاہیے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ینگ انڈیا کا نام اسپورٹس یونیورسٹی کے لیے اسی طرح فائنل کیا گیا تھا جس طرح ینگ انڈیا کا نام اسکل یونیورسٹی کو دیا گیا تھا۔