Read Time:2 Minute, 19 Second
اعلامیے کے مطابق کمیٹی کو پیش کی جانے والی یادداشتیں یا تجاویز کمیٹی کے ریکارڈ کا حصہ ہوں گی اور انہیں خفیہ رکھا جائیگاا اور کمیٹی کےان تجاویزات سے استعفادہ حاصل کرئیگی۔میمورنڈا جمع کرانے کے جو لوگ کمیٹی کے سامنے حاضر ہونے کے خواہشمند ہیں، ان سے خصوصی طور پر اس کی تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔ تاہم اس حوالے سے کمیٹی کا فیصلہ حتمی ہوگا۔وقف (ترمیمی) بل پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوران لوک سبھا میں پیش کیا گیا۔ اسے پارلیمنٹ کی 31 رکنی مشترکہ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا، جو لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ جاگادمبیکا پال کی صدارت میں تشکیل دی گئی تھی جسے بل کی مکمل جانچ پڑتال کا کام سونپا گیا ہے۔کمیٹی اس سال پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے ہفتے کے آخری دن تک بل پر ایوان کو رپورٹ پیش کرنے والی ہے۔ لوک سبھا سے 21 اور راجیہ سبھا سے 10ارکان پر مشتمل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی 31 ممبران پر مشتمل ہے –
یہاں یہ تذکیرہ بے جا نہ ہوگا کہ حکومت نے وقف ترمیمی بل 2024 میں کئی تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں جن میں ایک غیر مسلم چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور کم از کم دو غیر مسلم ممبران کو ریاستی سطح پر وقف بورڈ میں مقرر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس نے ضلع کلکٹر کو ثالث بنانے کی تجویز بھی پیش کی کہ آیا کوئی جائیداد وقف جائیداد ہے یا سرکاری زمین۔