انٹرویو نگار : – اسدالعلماء تنویرِ صحافت مولانا محمد محسن پاشاہ انصاری قادری
گذشتہ دنوں بین الاقوامی شُہرت یافتہ نامور ممتازعالم دین و صوفی با صفا حضرت علامہ مفتی سیدشاہ محمد امین القادری نگران سنی دعوت اسلامی مالیگاؤں مہاراشٹرا نے 19/اگست بروز پیر جامع مسجد محبوب نگر تلنگانہ میں کل ہند سنی علماء مشائخ بورڈ کے زیر اہتمام منعقدہ ایک روزہ عظیم الشان پیمانہ پر مرکزی جشن آمدِ رحمۃ اللعلمینؐ کانفرنس و اصلاحِ معاشرہ سے اثر دار پُر مغز فکر انگیز عاصیوں کو جھنجوڑ دینے والا خطاب کیا-بعد ازاں سرپرست اعلیٰ بورڈ حضرت الحاج سیدشاہ امین الدین قادری مداری سجادہ نشین حضرت سیدشاہ وجہیہ الدین قادری المعروف حافظ صاحبؒ کی قیامگاہ میں مولانا محمد محسن پاشاہ نقشبندی آزاد رپورٹر کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہاک
ہ بارگاہ نبویؐ کی مشہور ومعروف 154 سالہ اسلامی دانش گاہ شُہرۂ آفاق ازہر ہند جامعہ نظامیہ کو حضور شیخ الاسلام والمسلمین عارف باللہِ والارضیین حقیقتِ آگاہ معرفت دستگاہ مجدد دین و ملت رہبرشریعت پیرطریقت حامئی سنت ماحئی بدعت قاطع کفر و ضلالت شہزادۂ خلیفہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وعلی آلہ وصحبہ وسلم امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کےاُنتالیسویں شہزادہ امام حافظ محمد انوار اللہ فاروقی فضیلت جنگ بہادربانئی جامعہ نظامیہ رضوان اللہ علیہ نے خاتم النبیینؐ کےاِشارہ منامی سے 1292 ھجری میں تقویٰ وتوکل کی اساس پر ازہر ھند جامعہ نظامیہ کا قیام عمل میں لایا تھا میرے علم میں فارغین جامعہ نظامیہ میں جلالۃ العلم حضرت علامہ الحاج سید حبیب اللہ قادری رشید پاشاہؒ سابق امیر جامعہ،رئیس المفسرین حضرت علامہ الحاج سید شاہ طاہر رضوی قادریؒ سابق شیخ الجامعہ و صدر الشیوخ،خطیب الاسلام حضرت علامہ حافظ الحاج محمد الطاف حسین فاروقیؒ،مفکر اسلام زین الفقہاء حضرت العلامہ مفتی الحاج خلیل احمد صاحب قبلہ شیخ الجامعہ وامیر جامعہ،فخر نظامیہ شہنشاہ خطابت حضرت العلامہ الحاج سیدشاہ عزیز اللہ قادری نقشبندی مجددی افتخاری شیخ العقائد جامعہ،نگران سنی دعوت اسلامی جنوبی بھارت علامہ حافظ محمد حسان فاروقی ودیگر ہزارہا علمائے جامعہ نظامیہ اپنے مؤسس حضور شیخ الاسلام علامہ حافظ امام محمد انوار اللہ فاروقیؒ کے مشرب پر قائم ہیں،علمائے جامعہ نظامیہ کوحد درجہ سادگی پسند اور انانیت سے مُبرَّاء پایا ہوں جتنوں سے بھی میرے تعلقات ہیں ان سب کو ایک سے بڑھ کر ایک پایا ہوں-
علامہ سید شاہ امین القادری سے اسدالعلماء نےاستفسار کیاکہ آپ پچھلے پچیس برسوں سے دعوت، تبلیغ وارشاد اور اپنے پِند و نصائح کے ذریعہ ساری دنیامیں اہلسنت و جماعت کی ترویج واشاعت میں آنے والے نشیب و فراز اور نبردا آزما مشکل حالات کا کسطرح سدباب فرماتے ہوئے کاروان اہلسنت و جماعت کو پروان چڑھانے میں کس حد تک اپنےآپ کو کامیاب سمجھتے ہیں.؟
جواب میں علامہ امین القادری نے کہاکہ بحمدہ تعالیٰ پچیس نہیں بلکہ تیس برسوں سے خطابت کے میدان میں کامیابی کے ساتھ سارے حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہاہوں جو آخری سانس تک ان شآءاللہ اس عمل کو جاری رکھونگا- ظاہر سی بات ہے کہ ایک گاؤں سے دوسرے قصبہ کا سفر چاہے وہ تعلیمی سفر،ترقی کاسفر ہو،روحانی سفر ہو یا دعوت وارشاد کا سفر ہو نشیب وفراز سے انسان کو گذرنا ہی پڑتاہے،جب انسان رسول اللہ صل اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلم کو آئیڈئیل بنالیتا ہے،اولیاءاللہؒ کو، صحابۂ کرامؓ کو،اسلافؒ کو،خلفائے راشدینؓ کو جب وہ اپنا آئیڈییل مان لیتا ہے تو ہر تکلیف اُسے چھوٹی نظر آتی ہے،مثال کے طورپر آج لوگ ہمیں اتنا ہی دُکھ دیتے ہیں جب ہم دعوت وتبلیغ کے لئے جاتے ہیں تو لوگ ہم پر پھول برساتے ہیں جیسا کہ آپ ہی نے آج ہمارے محبوب نگر شہر میں داخل ہوتے ہی ہم پر پھول بر سائے گئے حالانکہ ہم پہلی بار آپ کی دعوت پر محبوب نگر شہر آئے ہیں جو محبتوں کا شہر ہے محبوب سبحانی پیران پیرؓ کے اسم سے موسوم ہے،لیکن جب اللہ کے رسولؐ طائف کے میدان میں گئے تھے نہ کوئی بلانے والا تھا اور نا ہی کوئی استقبال کرنے والا تھا بلکہ پھول تو دور کی بات ہے آپؐ پر پتھر برسائے گئے جب ہم اُسکو دیکھتے ہیں اور اِس کو دیکھتے ہیں تو کوئی نشیب ہی نظر نہیں آتاہے سب فراز ہی فراز نظر آتا ہے تو ساری محنتیں ہمارے اسلاف کرچکے ہیں اور اب ہمارے لئے کوئی نشیب نہیں ہے،رہی بات جوکچھ تھوڑے بہت مسائل رہتے ہیں تو وہ اگر نظر انداز کریں تو اس کی حثییت نہیں رہتی بہت بڑے مفکر کا قول ہے کہ وہاں کا مسافر اگر ہر بھونکنے والے کتے کو پتھر مارے گا تو کبھی منزل تک نہیں پہنچ سکتاہے،حضرت عارف رومیؒ فرماتے ہیں کہ کتا انسان کو کاٹتا ہے لیکن انسان کتے کو کبھی نہیں کاٹتا تو ایسے جو لوگ مسائل پیدا کرتے ہیں وہ لوگ چھوٹے ہیں جو وسائل پیدا کرکے نجات دلانے والی ذات ہے بہت بڑی ذات ہے اللہ جل مجدہ ہی کی ذات ہے لیکن کبھی ہمیں مسائل کے پیچھے نہیں جانا چاہیئے بلکہ وسائل کے متلاشی رہنا چاہیئے ہماری ساری توجہہ وسائل کیطرف مبذول کرنی چاہیئے اور مسائل پیدا کرنے والی مخلوق کی طرف توجہہ کرنے کی بجائے وسائل پیدا کرنے والی ذاتِ خداوندی کی جانب کرنی چاہیئے،آخر میں ساری دنیا کے مسلمانوں سے علامہ امین القادری نے غلامانِ محمدیؐ سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ دنیا میں خاتم النبیینؐ کے والدین کیطرح کسی کے بھی مانباپ نہیں ہوسکتے ہیں،آنے والے ماہِ مقدس ربیع المنور شریف میں مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ آپؐ کی خدمت بابرکت میں ایک ہزار مرتبہ درود شریف کا نذرانۂ عقیدت پیش کریں آپؐ کے والدین کے ایصال ثواب کے لئے ضعیف العمر بے سہارا غریب و نادار افراد بالخصوص بیواوؤں میں کپڑے و دیگر گھریلو اشیائے ضروریہ کا تحفہ پیش کریں چونکہ بیواوؤں کی خدمت کرنا دیگر ابنائے وطن میں بھی ایک اچھا پیغام جائے گا،ہم نے اپنے والدین کے ایصال ثواب کے لئے بہت سارے کار ہائے نمایاں انجام دیئے ہیں،انہوں نے یہ بھی کہاکہ جب ہماری دعاوؤں میں تاخیر ہوتی ہے تو ہمیں حضور پاکؐ کے والدین کے نام ایصال ثواب کرنا چاہیئے،تیسری چیز راسخ العقیدہ علماءحقہ کی رقم کردہ سیرت النبیؐ پر مشتمل تصانیف کو طباعت عمل میں لاکر مفت تقسیم کریں تاکہ میلاد النبیؐ کے متعلق غلط فہمیوں کاازالہ ہوسکے،چوتھی چیز سارے بھارت کے ہر قصبہ میں ایک مسجد میلادِ مصطفیٰؐ یا مسجد مصطفیٰ کے اسم سے موسوم تعمیر کریں چونکہ جھنڈیاں تو رائیگاں بےسُود ہوجاتی ہیں مساجد جب تک دنیا میں قائم رہینگے بندگانِ خدا عبادت الہی سے سرشار ہوتے رہینگے، اللہ جل مجدہ اور حضور اکرم صل اللہ علیہ وعلی آلہ وصحبہ وسلم بھی ہم سے خوش وراضی ہوجائینگے-
علامہ امین القادری نے مزید کہاکہ مسلمان آپسی رنجیشیں ختم کریں آپسی اختلافات کو فراموش کرتے ہوئے ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کریں حتیٰ کہ کوئی آپ کے باپ کا قاتل بھی اگر معافی کا طلبگار ہو تو اسے بھی معاف کرنے کے احکامات خداوندی و فرمودات مصطفویؐ ہے-اس موقعہ پر سرپرست اعلیٰ کل ہند سنی علماء مشائخ بورڈ حضرت الحاج سیدشاہ امین الدین قادری سجادہ نشین حضرت سید شاہ وجہیہ الدین قادریؒ حافظ صاحب،صدرکل ہندسنی علماء مشائخ بورڈ حضرت قاضی سیدشاہ غوث محی الدین قادری چشتی صدر قاضی ضلع محبوب نگر و سجادہ نشین ومتولی حضرت پیراں شاہ صاحبؒ،جناب محمد احمد ثناء صدر جامع مسجد، ریاستی نائب صدرٹی یو ڈبلیو جے یو ممتاز سینیئر صحافی عالی جناب الحاج محمد عبدالرافع ذکی قادری معتمد جامع مسجد،جناب سید وجہیہ الدین قادری،جناب محمد کلیم الدین نائب معتمد جامع مسجد،جناب محمدمکین انصاری میکانیکل انجینئیر معتمد نشر و اشاعت،جناب سید وسیع الدین قادری ودیگر حضرات بھی موجود تھے-