نئی دہلی20اگست(سماجی خبریں-ایجنسی)کلکتہ میں ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری کیس میں آج ملک کی اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ آف انڈیا نے سوموٹو لیکر سنوائی کا آغاز کیا. سپریم کورٹ نے عصمت دری واقع میں کیس درج کرنے میں تاخیر پر کلکتہ حکومت اور پولیس کا سخت نوٹ لیتے ہوئے کیس درج کرنے اور ابتدائی طور پر عصمت دری کا کیس درج نہ کرتے ہوئےپرنسپل کی جانب سے خودکشی کا کیس درج کرنے اور رات کے وقت ہزاروں افراد کی جانب سے ہاسپٹل میں توڑ پھوڈ کو سکیوریٹی چوک بتاکر سوال کیا کہ پولیس کی جانب سے سخت انتظامات کیوں نہیں کئے گئے. اس پر کلکتہ حکومت کی جانب سے کیس کی پیروی کرنے والی وکیل کپل سبل نے کہا کہ ابتدائی طور پر پولیس جانب سے ابتدئی طور پر غیرفتری موت کا کیس درج کیا گیا.چیف جسٹس ڈی وائی چندراچوڈ نے کہاکہ پرنسپل کی جانب سے ابتدئی طور پر خودکشی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی، ساتھ ہی دریافت کیا کہ رات میں کب ایف ائی آر درج کروائی گئی. اس پر کپل سبل نے کہا کہ ابتدئی طور پر غیرفتری موت کا کیس درج کیا گیاتھا. چیف جسٹس نے پھر سوال کیا کہ ابتدائی رپورت میں کیا قتل کا کیس درج کیا گیاتھا. چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ایک ہجوم راتوں رات ہاسپتل میں کیسے جمع ہوا، اس وقت پولیس کیا کررہی تھی.پرنسپل اور وائس پرنسپل اور ادمینسٹریشن کیا کر رہا تھا. ساتھ ہی اس معامل کو سنگین چوک کے طور پر پیش کیا گیا. متاثرہ کی فوٹو کو وائرل کرنے کو لیکر سی جے ائی نے سخت نوٹ لیا. اس پر کپل سبل نے کہا کہ پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی لوگوں نے فوٹو اور ویڈیو وائرل کیا گیا تھا. متاثرہ کی فوٹو اور ویڈیو کو وائرل کرنے کے معاملہ میں پچاس سے زائد افراد کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے.آخر میں سی جے ائی نے ہاسپتل سکیوریٹی کی ذمہ داری سی آر پی ایف کے حوالہ کرنے کا حکم دیا .