پارٹی دفتر پر منعقدہ دیکشا دیوس جلسہ عام سے بی آر ایس قائدین کا خطاب
نارائن پیٹ 29/نومبر(سماجی خبریں): تلنگانہ تحریک کے رہنما کے سی آر کی انتھک کو ششوں اور حصول تلنگانہ ریاست کیلئے بھوک ہڑتال (دکشا دیوس) نے نمایاں رول ادا کیا۔ان خیالا ت کا اظہار ضلعی صدر بی آر یس و سابق رکن اسمبلی نارائن پیٹ نے بی آریس کے جانب سے نارائن پیٹ ضلع مستقر پر سنگارام چوراہا پر منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کیا۔
اس موقع پر انھوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عظیم قائد کے سی آر کی جانب سے 29/نومبر 2009کو حصول تلنگانہ کیلئے بھوک ہڑتال شروع کی تھی جو علحیدہ تلنگانہ تحریک میں روح پھونکنے کے متبادل تھا۔اس وقت آندھرائی طاقتیں اپنے اثر ورسوخ سے ناکام کرنے کوشش کررہے تھے۔ کے سی آر کی دوداندیشانہ کوششوں اور تلنگانہ عوام کی جدوجہد نے 29نومبر کو یاد گاردن بنایا۔ جبکہ اس تحریک کا مقصد حصول تلنگانہ اور انصاف کیلئے علحیدہ ریاست کا قیام کے ذریعہ سنہرے تلنگانہ تشکیل دینا تھا۔ انھوں نے کہا کہ بی آر یس حکومت نے کے سی آر کی قیادت میں ملک میں کم وقت میں اپنی معیشت کو مضبوط کیا۔ بلکہ یہاں کے عوام کو منفرد اسکیمات کے ذریعہ ہر طبقہ کو خوشحالی و امن کا گہوارہ بنائے رکھا۔ اور تلنگانہ حکومت نے سماج کے ہر طبقہ کی خوشحالی و ترقی کیلئے ملک میں منفرد اسکیمات کے ذریعہ مثال قائم کی۔ انھوں نے کہاکہ کے سی آر کے موت کو شمار کیے بغیر موت کے گھاٹ اتارنے کے نتیجے میں کئی طلبہ کی قربانیوں کے نتیجے میں تمام طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد، خواتین، طلبہ، ملازمین، بیروزگار، ریٹائرڈ ملازمین، بلا تفریق ذات پات اور مذہب، تحریکوں میں حصہ لیا۔ جیسا کہ ونتا وارپو، ریل روکو، ملین مارچ، تمام عوامی ہڑتال، کچھ نہ کرنے کی وجہ سے اس وقت کی کانگریس حکومت نے غلط حالات میں آکر ‘تلنگانہ اسٹیٹ’ کے قیام کا اعلان کیا۔
اس پروگرام میں ضلع انچارج مسٹر کوٹی ریڈی، سابق اراکین اسمبلی اور ضلع صدر مسٹر یس راجندر ریڈی، مکھتل سابق رکن اسمبلی رام موہن ریڈی و دیگر پارٹی قائدین نے شرکت کی۔ قبل ازیں ستیہ نارائن چوراہا سے موٹر سیکل ریالی کا آغاز عمل میں آیا یہ ریالی شہر کے مختلف شاہرایوں سے ہوئے ضلع مستقر پر ضلعی پارٹی آفس میدان میں دکشا دیواس جلسہ عام میں تبدیل ہوئی۔
اس موقع پر سابق اراکین اسمبلی اور ضلعی پارٹی صدور نے مسٹر ایس راجندر ریڈی نے کہا کہ29 نومبر 2009 تلنگانہ کے تمام لوگوں کے لیے ایک بہت ہی یاد گار دن ہے۔اوریہ ایک تاریخی دن تھا جب کے سی آر نے حصول تلنگانہ کیلئے آغاز کیا تھا۔ 14 سال طویل تحریک کو عملی جامہ پہنایا۔
2004 کے انتخابات کے دوران اس وقت کی ٹی آر ایس اور موجودہ بی آر ایس پارٹیوں نے اتحاد کیا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آئیں تو وہ تلنگانہ ریاست بنائیں گے اور اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے دھوکہ دیا، 2004 سے لے کر سینکڑوں طلباء اور کئی ملازمین کو خودکشی کرنی پڑی۔ 2014.اگرچہ پہلے مرحلے میں بہت سے لوگوں نے جدوجہد کی، کے سی آر جنہوں نے نہ صرف ملیدشا تحریک چلا کر ریاست تلنگانہ کو موت کی گنتی کے بغیر لایا، بلکہ دس سال تک ملک کے تمام شعبوں میں قائد کے طور پر کھڑے رہے، وہ سب جانتے ہیں۔ ایک بار پھر اس تحریک کی یادیں تازہ کرنے کی ضرورت ہے۔
اس پروگرام میں ضلعی عوامی نمائندوں، سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔