اساتذہ کی مانگ کرنے گئے طالبات کو DEO نے دی جیل بھیجنے کی دھمکی۔
0
0
Read Time:1 Minute, 59 Second
چھتیس گڑہ4ستمبر(وائرل خبر): راج ناند گاوں کے سرکاری اسکول میں زیر تعلیم طلباء و طالبات نے جب اساتذہ کے تقررکرنے کی گزارش لیکرجب ڈی ای او ک پاس پہنچے تو ڈسٹرکٹ ایجوکیشل آفیسرانہیں ڈراتے ہوئے جھیل بھیجنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ کس نے تم کو درخواست دینے اور شکایت کرنے کو کہا ۔ ایسا ہی رہا تو جھیل بھیج کر زندگی بھر جھیل میں رہوگے تو پتہ چلیگا۔ کلکٹریٹ دفتر سے جب بچے روتے ہوئے باہر نکلے تو وہاں پر موجود صحافیوں نے ان سے رونے کی وجہ دریافت کی تو آرتی ساہو(طالباء) نے بتایا کہ ہمارے اسکول میں 11ویں اور 12ویں جماعت کیلئے ایک بھی تیثر نہیں ہے۔ جب ہم اساتذہ کے تقرر کیلئے ضلع کلکٹر سے درخواست دینے پہنچے تو انہوں نے ہمیں ڈی ای او سے ملنے کو کہا جب ہم ڈی ای او کے پاس گئے تو انہوں نے ہمیں ڈرا کر باہر کردیا۔ آرتی ساہو(طالباء) نے مزید کہا کہ ہمارے اسکول میں 10ویں تک کیلئے 4 اساتذہ ہیں پر 11ویں کیلئے کوئی استاد نہیں ہے، 11ویں کا امتحان ہم نے بغیر استاد کے نکالیا۔ پر 12ویں میں بورڈ کا امتحان ہوتا ہے جیسے بغیر اساتذہ کے نہیں نکالا جا سکتا۔
کانگریس پارٹی میڈیا اسپوک پرسن سوپریا سرینیت نے سماجی رابطہ سائیٹ ایکس پر لکھا کہ چھتیس گڑھ کے راج ناندگاؤں کے سرکاری اسکول میں 11ویں-12ویں کے لیے ایک بھی استاد نہیں ہے۔
بچے ٹیچر کی تقرری کا مطالبہ کرتے ہوئے کلکٹر کے پاس گئے اور اس نے ڈی ای او کو بھیج دیا۔
ڈی ای او نے اسے ڈانٹا اور کہا کہ اگر تم ساری زندگی جیل میں رہو گے تو سمجھ جاؤ گے۔
آرتی ساہو جیسے بچے اس ملک سے کیا امید رکھتے ہیں؟ یہی نہیں حکومتوں کو کم از کم انہیں تعلیم حاصل کرنے کا موقع دینا چاہیے۔
ذرا سوچیں، ہم اپنے بچوں کو مہنگے اسکولوں میں بھیجتے ہیں، انہیں ٹیوشن دیتے ہیں – اور اسی ملک میں، کچھ بچے تعلیم حاصل کرنے کے لیے بے چین ہیں۔ لیکن حکومتیں انہیں پڑھنے نہیں دے رہی ہیں۔
ذات پات کی مردم شماری ضروری ہے تاکہ چھتیس گڑھ کے پسماندہ قبائلی بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے۔
یہ سوچنا بھی مضحکہ خیز ہے کہ یہ بچے دوسرے بچوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
مجھے ان کی بے بسی دیکھ کر غصہ آتا ہے۔ https://x.com/SupriyaShrinate/status/1831195983977259061
As a journalist, I have always been driven to uncover the truth and share the stories that need to be told. With 14 years of experience in the field, I have honed my skills in research, interviewing, and storytelling to bring you the most accurate and compelling news.
if you have some thing to tell me. share your experience on [email protected]