جامعہ مسجد تا دفتر تحصیل تک احتجاجی ریلی کا انعقاد و تحریری یاداشت ہوالے۔
اوٹکور ( سماجی خبریں ) مرکزی نریندر مودی حکومت نے حال ہی میں 3 اپریل کو پارلیمنٹ میں وقف بل پیش کرتے ہوئے پاس کیا گیا۔ اس بل کی مخالفت میں مسلمانان اوٹکور کی جانب سے جمعہ کی نماز کے بعد جامع مسجد پنچ میدان سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ جو اوٹکور کے مختلف شاہرہوں سے ہوتے ہوئے بس اسٹینڈ وہاں سے ہوتے ہوٸے تحصیلدار کہ دفتر پر پہنچ کر وقف بل واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے تحصیلدارچنتا روی کو تحریری یاداشت ہوالے کیاگیا۔
اس موقع عبدالقیوم ندوی، امام وخطیب جامع مسجد پنچ نے، وقف بورڈ اور وقف زمینوں کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وقف کی زمین اللہ تعالٰی کے نام پر دی گئی زمین ہوتی ہیں۔ جس کا استعمال انسانیت کے فائدوں کے لئے ہوتا ہیں۔ جس پر صرف مسلمانوں کا حق ہے۔ حکومت اس بل کے ذریعے ان زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہیں تاکہ اس کو سرمایہ داروں کے حوالے کیا جاسکئے ہندوستان کے مسلمان اس وقت تک اس مخالفت کرتے رہے گئے جب تک اس بل کو واپس نہیں لیا جاتا۔
سی پی آئی (ایم ایل) ماس لائن پارٹی ممبر سلیم ،نے کہا کہ ہندوستان کا آئین تنوع میں اتحاد کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کے لیے مساوی حقوق کا بھی حامل ہے۔ ایک وقف ایکٹ ہے جو خاص طور پر ان تمام اراضی اثاثوں کو تسلیم کرتا ہے جو ملک بھر میں مسلم اقلیتوں کے لیے نسلوں سے محفوظ ہیں، ملک کے طول و عرض میں بشمول 8.72 لاکھ ایکڑ جائیدادیں، جن پر بہت سے غریب لوگ دوسرے پیشوں، حتیٰ کہ حکومت پر منحصر زندگی گزار رہے ہیں۔ مودی حکومت کے وقف قانون کو منسوخ کرنے اور کارپوریٹس سے آنے والی تمام آمدنی کو چھپانے کے لیے ایک نیا قانون پاس کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم اقلیتوں کے خلاف خصوصی قوانین صرف اس مقصد کے لیے لائے جا رہے ہیں کہ مسلم اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اس طرح کیا جائے کہ جمہوری حقوق اور آزادی کو سلب کیا جائے۔
اس موقع پر مسلم قائدین جناب منظور علی امیر مقامی جماعت اسلامی ہند،محمد خورشید صاحب گدوال،قاضی عبدالخالق،کاظم حسین،مقبول احمد،عباد الرحمن، عبدالرحمان، محمد اسماعیل، شیخ سمیع اللہ، نواز الحق، مزمل چاندی، عبدالخالق، محمد جاوید، محمد مڑکی، محمد ذاکر، عبدالرحیم ،حشمت اللہ اور نوجوانوں اور بزرگوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔
18 total views , 2 views today