اتوار کو ہینڈن برگ کی جانب سے جاری رپورٹ جس میں انہوں نے سیبی چیرپرسن مادھابی پوری بچ پر آڈانی کے غیرملکی کمپنی میں مبعینہ پیسے لگانے کا الزام لاگاہا ساتھ ہی آڈانی معاملہ میں سیبی کی تحقیقات پر سوال اٹھایا ہے پر قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے اپنا ایک ویڈئیو پیغام جاری کیاجس میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور آسٹرلیا کے میاچ جس کو پوری دنیا دیکھ رہی ہے اس میاچ میں اگر ایمپائر ایک طرف ہوجائے تو کیا آپ تواقع کر سکتے ہیں کہ اس مقابلہ کا نتیجہ منصفانہ ہوگا،آپ اس کی تواقع نہیں کر سکتے۔
آج ہندوستانی شیئر مارکت کے ساتھ ایسے ہی ہو رہا ہے۔ سابقہ چند سالوں سے ایک بڑا طبقہ ہے جو ہندوستانی شیئر مارکٹ میں اپنی محنت اور خون پسینہ کی کمائی لگا رہا ہے۔اس لئے میری ذمہداری ہے کہ میں آپکو ہندوستانی شیئر مارکٹ کے خطرات سے آپکو واقف کروں۔ اور بتاوں کے وہ ادارے جو ہندوستانی شیئر مارکٹ پر نظر رکھتے ہیں وہ سمجھوتہ کر چکے ہیں۔کیسے اور کیوں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سابق میں آڈانی پر اپنی کمپنی میں غیرقانونی طور پر پیسہ لگانے، اپنے اسٹاک کی قیمتوں میں جان بوجھ کر بڑھاکر بتانے،نیز اصل قیمت سے زیادہ قرض حاصل کرنے کا الزام لگا تھا۔
آج پتہ چل رہا ہے کہ سیبی چیرپرسن مادھابی پوری بچ اور ان کے شوہر کی بھی ان کمپنی میں دلچسپی رہی ہے۔ اور یہ سب سے بڑا الزام ہےایسے ادارے کے ذمہ دار پر جس پر ذمہداری ہے لاکھوں کروڑوں حقیقی سرمایا کاروں کی پیسے کا تحفظ کی ذمہ داری ہے۔
سب سے اہم سوالات ہیں جس کا ضواب مظلوب ہے۔
کیوں سیبی چیرپرسن مادھابی پوری بچ اپنا استعی نہیں دے رہیں۔؟
اس معاملہ کے چلتے ان سرمایا کاروں کا کیا ہوگا جس کا پیسہ ڈوب گیا؟
ان تمام معاملات کی ذمہدارکون ہے، سیبی چیرپرسن مادھابی پوری بچ ہیں، وزیراعظم نریندر مودی ہیں، یا اڈانی ہیں؟
آخر میں میری درخواست سپریم کورٹ سے ہے کہ وہ اس معاملہ کو پھر ایک بار سو موٹو کے ذریعہ اپنے سنوائی میں لیں۔
یہاں یہ بات ظاہر ہے کہ کیوں وزیر اعظم نریندر مودی اس معاملہ کی جی پی سی تحقیقات نہیں کروانا چاہتے۔